1- نان پرفارمنگ سرکاری سکولوں کی آوٹ سورسنگ کے لئے مستقل TOR بنانے کے لیے اساتذہ کے نمائندوں اور محکمہ تعلیم کے افسران پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جا رہی ہے۔ اس کمیٹی کی تجاویز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔
2- کمیٹی کی تجویز پر 100 سے کم تعداد والے سکولوں کو آؤٹ سورس کیا جا رہا ہے۔
3- اساتذہ کرام کے مسائل و مطالبات جن میں ٹائم سکیل پروموشن، سروس و پروموشن رولز میں خامیوں کا خاتمہ، ان سروس پروموشن میں رکاوٹوں کا خاتمہ، SSEs اور AEOs کی مستقلی، پے اینڈ سروس پروٹیکشن، ٹرانسفر پالیسی میں خامیوں کا خاتمہ، تمام کیڈر اساتذہ بشمول ایم فل اور پی ایچ ڈی اساتذہ کی اپگریڈیشن، کمپیوٹر ٹیچرز کے لئے کمپیوٹر الاؤنس کا اجراء، ہیڈ ٹیچرز اور سائنس ٹیچرز الاؤنس میں اضافہ، فزیکل ٹیچرز کے لئے سپورٹس الاؤنس کا اجراء، لیٹ B.Ed اساتذہ کی مدت ملازمت میں توسیع، BS پروگرامز، پروفیشنل ڈیگریز و دیگر کی QEDC سے مساوی سرٹیفیکیشن، خواتین اساتذہ کے بچوں کے لئے ڈے کیئر سنٹرز کا قیام ، پنجاب ٹیچر فاؤنڈیشن کی فعالیت شامل ہیں۔ ان پر تجاویز اور عمل درآمد کا لائحہ عمل بنانے کے لئے اساتذہ نمائندگان اور محکمہ تعلیم کے افسران پر مشتمل کمیٹیاں بنائی جا رہی ہیں۔ جن کی سفارشات کی روشنی میں فیصلے کئے جائیں گے۔
4- اساتذہ کی کمی کو پورا کرنے کے لیے ضرورت کے مطابق ریشنلائزیشن کے عمل کے ساتھ ساتھ STIs بھرتی کئے جائیں گے۔ اساتذہ کے لئے رہائشی و صحت کی سہولیات اور گروپ انشورنس کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔
5- طلبہ کو جدید و میعاری تعلیم کے فروغ کے لئے قائد پنجاب کے زیر اہتمام اساتذہ کو جدید تقاضوں کے مطابق پنجاب ٹیچرز پروفیشنل ڈویلپمنٹ پروگرام کے تحت جلد ریفریشر کورسز اور ٹریننگز کروائی جائیں گی۔
6- اساتذہ کے خلاف کوئی انتقامی کاروائی نہیں کی جائے گی-
7۔ محکمہ سکول ایجوکیشن، نظام تعلیم ، معیاری تعلیم کے فروغ اور اساتذہ کی بہتری کے لئے اساتذہ تنظیموں کی تمام جائز اور مثبت تجاویز پر عمل درآمد کے لئے اقدامات اٹھائے جائے گے۔
8۔ اساتذہ کرام کے لئے دل کے امراض کے علاج کے لئے جدید ہسپتال بنا رہے ہیں۔ جہاں پنجاب کے اساتذہ کرام کا علاج فری ہو گا۔
No comments:
Post a Comment